پھر اجنبی ہو جائیں۔۔۔۔۔۔۔

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

کل رات ایک تتلی
پھولوں سے کہہ رہی تھی
اے ہم نفس مسافر
اے رنگ کے پیامبر
تیرا بھی رنگ فانی
میرا بھی رنگ فانی
تو بھی ہے دو گھڑی کا
میں بھی ہوں چار پل کی
اس دو گھڑی سفر کو
آ یادگار کر دیں
اتنا خمار بھر دیں
اسے بے کنار کر دیں
کہ آنے والے موسم
ہمیں آنسوؤں میں دیکھیں
کبھی خوشبوؤں میں ڈھونڈیں
کبھی کونپلوں میں ڈھونڈیں
کبھی پیار کے مسافر
آئیں جو اس چمن میں
ہمیں یاد کر کے گزریں
ہمیں ہر نخل پہ دیکھیں
اس نازنیں سمے کی
آ وادیوں میں گھومیں
اس بیتتے سفر کی
اک اک ادا کو چومیں
پھر اگلے موسموں کی
تابندگی کی خاطر
جو اب تلک نہاں ہے
اس زندگی کی خاطر
خوابوں کی لے کے چادر
لمحات میں سوجائیں
جو آئی نہیں اب تک
جو بھٹکے کہیں اب تک
آ اس گھڑی کی خاطر
پھر اجنبی ہو جائیں

Rate it:
Views: 482
26 May, 2011