پھر سے جینے کو دل کرتا ھے
محبت کرنے کو دل کرتا ہے
بھول گیا ھوں وہ کرب و تکلیف
بیمارِعشق ھونے کو دِل کرتا ھے
جِس کے آنے سے بہار آتی تھی
چلے جانے سے خِزاں گھر بساتی تھی
وہ چہرہ دیکھنے کو دِل کرتا ھے
بیمارِعِشق ھونے کو دِل کرتا ھے
وہ اُلفت کہ جِس مِیں عمر گزاری ھے
وہ چاھت کہ جِس بازی ھاری ھے
ہجِر کو وصل کرنے کا دِل کرتا ہے
بیمارِعشق ھونے کو دِل کرتا ھے
زِندگی کے آخری اِس پڑاؤ میں
کمر کے ایسے اِس جھکاؤ میں
پِھر سے کھڑا ھونے کو دِل کرتا ھے
بیمارِعشق ھونے کو دِل کرتا ھے
پھر سے جینے کو دل کرتا ھے
محبت کرنے کو دل کرتا ہے