Add Poetry

پھر سے کہو

Poet: Sabina Rifat By: Rehman Mahmood Khan, Lahore

پہلے دنوں کے پہلے قِصّے
جب پُھولوں کی ڈالی جیسی
پیار کی دیوی
خوشبوﺅں اور شہد میں لپٹی
اک اک قدم پہ سو بل کھاتی
اپنی درد سمندر آنکھیں
تم پہ جمائے بیٹھی تھی
اور تم سارے
سیفٹی بیلٹ لگائے ہوئے بھی
مدّو جزر کو روک نہ پائے
صدیوں بعد اچانک آخر
زیر زمیں یہ ہلچل کیا تھی؟
چھَتیں ، ٹاور، دیواریں، سب
دھڑ.... دھڑ.... دھڑ.... دھڑ
پل بھر میں ہی ڈھے گئے سارے
درد کا لاوا.... اُن آنکھوں سے
بہ، کے سُمندر ہونا چاہے
بے شک تم کہتے ہی رہ گئے
میں تو تعاقب میں خُوشبُو کے
بھاگ رہا ہُوں
دیکھ .... سوال کے بدلے....مَیں تو
لیکن آنکھوں نے .... پہلے بھی
ساتھ کسی کا دیا ہی کب ہے
سو تم نے بھی.... چاہا نہیں پر
صبح کے جھونکوں کی صُورت میں
رُوح تلک خُوشبُو بھر لی تھی
ساری فضا ہی دُھل گئی گویا
کونا کونا نِکھر گیا تھا
یہ پھر اور اک.... قِصّہ ہے.... کہ
بعد سرنڈر.... تم تو کِسی جرنیل سے بڑھ کر
خوش لگتے تھے
پہلے دِنوں کے پہلے قِصّے....
کیا تم پھر سے کہ، نہیں سکتے
تتلی پُھول اور خُوشبُو کبھی بھی
اک دوجے بِن رہ نہیں سکتے
جھوٹ کی گرمی سہ، نہیں سکتے

Rate it:
Views: 362
29 Jun, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets