کس قدر اہتمام ہوجائے
پھر کسی وقت کام ہوجائے
اپنی صورت پہ تبصرہ کر
اپنی سیرت کا نام ہوجائے
مجھ کو معلوم تھا یہ دن ہے
ہم تو چپ احترام ہوجائے
چشمِ افلاک دیکھتی ہے
سال نو کا یہ جام ہوجائے
ہم کو معلوم کب ہوا ہے
بس کر اب لبِ بام ہو جائے
کون چھینے گا اب وفا کو
بُت بنا لو ، قیام ہو جائے
میں دعا کے حصار میں ہوں
جب بھی آئے تو کام ہو جائے
تیری محفل سے آ گئی وشمہ
جس طرح سے غلام ہوجائے