پھول بکھراتی ہر اک موج ہوا آتی ہے

Poet: صابر دت By: ساجد ہمید, Rawalpindi

پھول بکھراتی ہر اک موج ہوا آتی ہے
آپ آتے ہیں کہ گلشن میں صبا آتی ہے

آپ کے رخ سے برستا ہے سحر کا جوبن
آپ کی زلف کے سائے میں گھٹا آتی ہے

آپ کے ہاتھ جو چھو جائیں کسی ڈالی سے
گل ہی کیا خار سے بھی بوئے حنا آتی ہے

آپ لہرا کے نہ یوں دودھیا آنچل کو چلیں
مسکراتے ہوئے پھولوں کو حیا آتی ہے

آپ کو کیوں نہ تراشا گیا میرے دل سے
سنگ مرمر سے ہمیشہ یہ صدا آتی ہے

Rate it:
Views: 1379
12 Feb, 2022