پہلے تو میرا خواب ہی مدہوش کر گیا
اک شخص مجھے آ کے خاموش کر گیا
میں کہ جو برسوں سے سویا نہ خواب پالے
خوابوں میں گم نیندیں میری آغوش کر گیا
بس ایک رات میں ہی منظر بدل گئے
کانٹوں بھرا بستر میرا گل پوش کر گیا
وہ شخص اندھیرے میں روشنی دیکھا گیا
جو شخص ستارے میرے ہم دوش کر گیا
منزل کو گامزن رہو لیکن قدم دھیمے رکھو
کتنوں کوعجلت کا چلن خفتہ خرگوش کر گیا
غفلت میں ڈوبنے لگا تھا دل کہ اچانک ہی
جھنجھوڑا کسی نے مجھے با ہوش کر دیا
عظمٰی یہ میرے موضوع سخن کا انقلاب۔۔۔؟
کوئی ہے جو مجھے آ کے پر جوش کر گیا