پہلے ملنے کی دعا کرتے ہو تم
مسکرا کر پھر خفا کرتے ہو تم
ڈوبتے سورج سے کر کے دوستی
پھر سے روشن اک دیا کرتے ہو تم
زرد رت ہے صحن میں بکھری ہوئی
پھر بھی دل میں راستہ کرتے ہو تم
زندگی سے درد کی جب جنگ ہے
کس کے کہنے پر دعا کرتے ہو تم
وہ تو نکلا ہے خلا سے کھیلنے
جس کی حسرت میں جیا کرتے ہو تم
گاؤں کے منظر ہیں جبکہ دلنشیں
شہر کے موسم میں کیا کرتے ہو تم
شاعری کا رزق سے کیا واسطہ
اس کے بدلے میں بھی کیا کرتے ہو تم
تم وفا کی داستاں ہو جب قمر
حق بجانب ہو ، بجا کرتے ہو تم