پیار اس بار مجھے سرد ،بہت سرد ملا
مجھ کو انعامِ محبت میں یہی درد ملا
جس میں شامل ہے مرا خون، وفائیں میری
پھول گلشن میں وہی ایک مجھے زرد ملا
زندگی تیری حقیقت کو میں سمجھوں کیسے
اک مری ذات کو کیوں کوئی نہیں مرد ملا
میں تو اب ڈھونڈنے نکلی تھی وفائیں تجھ میں
تیری باتوں سے مگر درد ملا، درد ملا
پھر شکایت ہے تجھے آج تو وشمہ کہہ دو
پھر نہ کہنا ، تجھے کہنے کو نہیں فرد ملا