پیار میں اپنے کب کمی کی ہے
نام تیرے ہی زندگی کی ہے
دست الفت بڑھا کے خود اپنا
ختم اپنی تو دشمنی کی ہے
بن گیا ہوں ملنگ دیکھ لو تم
پہن کے خرقہ سادگی کی ہے
تھا اندھیرا چراغ تھا ہی نہیں
بیچ کے خود کو روشنی کی ہے
تم نے التفات دی نہ کبھی
تم نے تو بات ان سنی کی ہے
تیری خاطر بھلا دیا سب کچھ
دشمنوں سے بھی دوستی کی ہے
پیار مخلص نہیں رہا تیرا
تم نے شہزاد دل لگی تھی