پیار کا کاروبار کرتا ہوں
Poet: mahir bilgrami By: Abbas, Quettaپیار کا کاروبار کرتا ہوں
سب کو دنیا میں پیار کرتا ہوں
خود پہ میں اعتبار کرتا ہوں
پیار کرتا تھا پیار کرتا ہوں
آہ بے اختیار کرتا ہوں
یاد جب اس کا پیار کرتا ہوں
مجھ کو نفرت سے سخت نفرت ہے
پیار کو دل سے پیار کرتا ہوں
موت کا انتظار کیا معنی
زندگانی سے پیار کرتا ہوں
سبزہ و خار و گل سبھی ہیں عزیز
سارے گلشن کو پیار کرتا ہوں
دوست کر لیتا ہوں عدو کو بھی
دشمنوں کو بھی پیار کرتا ہوں
مجھ کو کیا ہو کسی کا کچھ مسلک
میں شعار اپنا پیار کرتا ہوں
مجھ کو سنگیں بتوں سے الفت ہے
پتھروں کو میں پیار کرتا ہوں
بچ کے چلنا سکھایا کانٹوں نے
اس میں میں ان کو پیار کرتا ہوں
عمر دکھ درد میں کٹی اپنی
اس لیے غم سے پیار کرتا ہوں
لوٹ لے دل جو آنکھ ملتے ہی
ایسے رہزن کو پیار کرتا ہوں
ان کو آتا ہے جس قدر غصہ
اتنا ہی اور پیار کرتا ہوں
مجھ میں رچ بس گیا ہے پیار ایسا
سب کو دنیا میں پیار کرتا ہوں
روز اول سے آج تک ماہرؔ
اس کو نادیدہ پیار کرتا ہوں
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






