پیار کرتا ہے مگر لوگوں سے ڈر جاتا ہے
یوں وہ خود اپنے ہی وعدوں سے مکر جاتا ہے
پورے ہونگے یا نہیں یہ تو ہے قسمت کی بات
اس کا احسان ہے وعدے تو وہ کر جاتا ہے
ایسے تو آندھیاں طوفان نہیں آتے ہیں
کوئ دیوانہ درِ یار پہ مر جاتا ہے
لمس جس شخص کا قسمت میں نہ لکھا نہ ہو کبھی
جانے کیوں شخص وہی دل میں اتر جاتا ہے
اک تری یاد مجھے سونے نہیں دیتی ہے
اور پھر سامنے چاند آ کے ٹھہر جاتا ہے
ہم کو اک شخص کا بچھڑن نہیں سونے دیتا
کیسے اپنوں کے بِنا انس سنور جاتا ہے
شاعری میں جو مجھے آج پزیرائ ملی
اس کا سہرا بھی مرے یار کے سر جاتا ہے
ہم اگر ٹوٹ کے بکھرے ہیں تو کیا غم باقرؔ
زندگی پھول ہے اور پھول بکھر جاتا ہے