پیچھے پڑے رہے وہ دن رات آزمائے

Poet: zaigham jaffery By: zaigham jaffery, Daska

پیچھے پڑے رہے وہ دن رات آزمائے
میرے عدو نے میرے حالات آزمائے

جب درد ڈھل کے لوگو اشعار بن گئے
ان کو چھپا کے اس نے جذبات آزمائے

کم ہو سکی نہ چاہت اس کے لئے عدو نے
سوچوں کے ہر طرح سے آلات آزمائے

ان کو بھلاوں کیسے کچھ مشورہ ہی دے دو
دَیر و حرم سے مَیں نے خرابات آزمائے

یہ جوش کم نہ ہوگا دشمن سے جعفری کہہ
دار و رسن بنا کر تا حیات آزمائے

Rate it:
Views: 379
30 Jun, 2011