ماں کی آغوش کو میں ترستی رہی
بے بسی رات دن ہی برستی رہی
دامن عشق کا ذکر کیسے کروں
ہر خوشی میری آنگن میں جلتی رہی
یاد مجھ کو ماں کا چہرہ میرا
ماں کی مامتا تو نانی سے ملتی رہی
خواب نانی کا ہے یہ میری شاعری
رنج و غم اور خوشی تجھبی لکھتی رہی
پیڑ جب چھن گیا چاہتوں کا حسین
دھوب میں چھاؤں میں وشمہ جلتی رہی