حُسن کو ہر پیکر میں پوجا جا سکتا ہے
تیرے بارے میں بھی سوچا جا سکتا ہے
خوشبو، رنگ، ہوائیں تیری مُٹھی میں ہیں
تو چاہے تو موسم بدلا جا سکتا ہے
چاہت کے دستور کو پہلے پڑھ لینا تھا
اس مسلک میں وعدہ توڑا جا سکتا ہے
اک بھی سکہ اپنے پاس نہیں ہے تو کیا
پھیلے ہاتھ پہ آنسو رکھا جا سکتا ہے
جانے کی ضد کرتے ہو تو جاؤ لیکن
ویسے کام یہ کل پر چھوڑا جا سکتا ہے
سب اچھا ہے، دل کا موسم اچھا ہو تو
رنگ کا کیا ہے کوئی بھی پہنا جا سکتا ہے
کام نذیر منافع بخش نہیں ہے پھر بھی
پیار میں سب سرمایہ ڈالا جا سکتا ہے