پی کر تمام رات بھی ہوش میں رہا
Poet: Haji Abul Barkat,poet By: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachiجب تک پس غبار راہ سے آتی رہی جھلک
ہم شوق دید یار میں ایسے تھے منہمک
چرچا تمام رات ترا کس طرح ہوا
وہ ذکر تھا کہ خواب تھا بالیں گئی مہک
پی کر تمام رات بھی جو ہوش میں رہا
اک درد جب ملا تو جنوں خود گیا بہک
ائے دوست ہم نے ترے آنے کی آس میں
آنکھیں کھلی رکھی ہیں دم واپسی تلک
ہے اندمال زخم کی حاجت تمام عمر
پچھلی جراحتوں سے ملی لذت کسک
جب بھی چراغ سے چراغ جلا روشنی ملی
سورج سے چاند تاروں کو کیسی ملی چمک
باد نسیم لے کے جب آئی بہار نو
پژ مردگئی شوق کے دل سے مٹی کسک
سب کچھ ہے آپ کا تو بلا جہد دیجئے
کسب معاش جبر مشیت کی ہے جھلک
ہر کسی کو دوست کا رتبہ نہ دے سکا برکات
یہ اور بات ہے کہ کسی کی نہ کی ہتک
More Love / Romantic Poetry






