شب صفاف اتنے مرے قریب آئی تھی بن کہ محبت مرا نصیب آئی تھی سارے فاصلے مٹ کر بھی مٹ نا پائے گھڑی اس کے وصل کی عجیب آئی تھی شب بھر وہ چاند کو ہی تکتا رہا چاندنی بن کر مرا رقیب آئی تھی