چاند تنہائی کے لمحات میں ہمراز تو ہو
میری قسمت میں محبت کا کوئی ساز تو ہو
تجھ پہ لکھوں جو غزل درد کے انگاروں پر
اک تری یاد مرے شعروں کا اعزاز تو ہو
اس محبت میں نہ جاں دوں تو بھی کافر ٹھہروں
اُس کی جانب سے کبھی عشق کا آغاز تو ہو
میری آنکھوں میں بھی رخشاں ہوں حُسن کے جگنو!
اُس کے ہونٹوں پہ مرے گیت کی آواز تو ہو
چھین لیں مجھ سے مری روح کی وہ بیتابی
میرے احبابِ محبت کو یہ اعجاز تو ہو
گوشہ ءِ حُسن کے منظر میں نہا لوں وشمہ
تیری بیباک جوانی پہ مجھے ناز تو ہو