چاند جیسی صورت کودل میں چھپاؤں کیسے
جو دور ہےمجھ سے اسےپاس بلاؤں کیسے
مدت سے ہجر کی آگ جو سینے میں لگی ہے
وصل کی برسات نا ہو تو اسےبجھاؤں کیسے
وہ جان وفا میری کسی بات پہ کان نہیں دھرتا
مجھےاس سےکتنی محبت ہےبتاؤں کیسے
جس نے مجھے دنیا بھر کی مسرتیں بخشیں
میں ایسےپیارے انسان کو بھلاؤں کیسے
اس سے کیے وعدے سب یاد ہیں مجھے
مجبوری کےعالم میں انہیں نبھاؤں کیسے