چاند چہرہ وہ ، جھیل سی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
اُن میں کیسی وہ دلرُبائی تھی
کھینچ کر مجھ کو پاس لائی تھی
پھر مجھے یاد کچھ نہیں یارو
پار آنکھوں سے جب ہوئی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
پھر سراپا بھی وہ قیامت کا
کیا کرے شیخ اس شرافت کا
پر بھٹکتی مری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
خواب میں آ کے چھیڑ دیں گی مجھے
اب وہ پاگل کیا کریں گی مجھے
بچ کے جانا بھی کون چاہے گا
شوخ ، چنچل، شرارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
کھاؤں ٹھوکر تو چونک جاتی ہیں
دیکھ کر ٹھیک چین پاتی ہیں
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر
میری نظریں اُتارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں