چاند چہرے کو ماہتاب لکھوں
جانِ من جانِ آفتاب لکھوں
خط ابھی آیا ہے خوشی ہوئی
سوچتا ہوں اسے جواب لکھوں
زندگی کٹ رہی ہے غم میں مری
جو ادھورا ہے میں وہ خواب لکھوں
گر اجازت ہو لکھ اسے دوں میں
یار اپنے کو میں جناب لکھوں
زندگی کا نہیں بھروسہ کوئی
زندگی تو ہے اک حباب لکھوں
تیرے بارے میں جانتا سب ہوں
تم اگر کہہ دو تو کتاب لکھوں
تم کو دیکھوں نہ جب تلک شہزاد
میں ہو جاتا ہوں آب و تاب لکھوں
اےبی شہزاد میلسی