اس کی چاہت کا صلہ یاد نہیں یاد ہے جرم سزا یاد نہیں توڑ کر ہم سفری کا رشتہ وہ کہاں چھوڑ گیا یاد نہیں اپنے گرنے کا سبب یاد تو ہے کس بلندی سے گرا یاد نہیں یاد ہے اس کا بچھڑنا ہم کو فراز پھر ہمیں جو بھی ملا یاد نہیں