چراغِ شب کو تم جلایا نہ کرو
سنو تم مجھے اتنا یاد آیا نہ کرو
تم جو سرِ شام یادوں میں اتر آتے ہو
مجھے اتنی بے دردی سے رولایا نہ کرو
بہت معصوم ہو تم معصوم ادائیں تمہاری
مگر سرِ محفل تو محبت پہ اکسایا نہ کرو
ان روزوشب میں میں تم میں کھوئی رہتی ہوں
میرے خیالوں میں آکر مجھے ستایا نہ کرو
بے وجہ کی دوریاں عذاب ہوتی ہیں
دیکھو میرے بن جاومجھے تڑپایا نہ کرو