چلتے چلتے کوئی کہہ گیا ھے
کتنے کتنے یہ دکھ سہہ گیا ھے
یہ چپکے چپکے کون آیا ھے رات کو یوں
من کی مالا پروتے ھوئے کہہ گیا ھے
منزلوں کی تلاش جاری رکھو
راستوں کا انتخاب رہ گیا ھے
میں خوش ھوں کہ تم نے اپنی منزل پا لی
جو میرے نصیب میں تھا لکھا رہ گیا ھے
تو نے تو کہا تھا سرمے کو سنبھال کے رکھنا
مگر تیرے فراق میں آنکھوں سے بہہ گیا ھے
تو نے جانا ھی تھا تو روشنی کا انتظار کر لیتے
ڈھل چکی رات تھوڑا سا اندھیرا رہ گیا ھے
تو اس شہر میں اکیلے چھوڑ گیا ھے مجھ کو
حسن اب سوچتا ھوں اس شہر میں کیا رہ گیا ھے