چلو آج ایک فیصلہ ہو جائے
کچھ خوابوں سے
خوابوں کا سودا ہو جائے
دے کر مجھے میری خوشیاں
اپنے سکھ تم لے جانا
جانے سے پہلے تمہارے
کچھ یادوں کا بھی حساب ہو جائے
کچھ اور نہ سہی ہمارے بیچ
ایک یہی کام رضامندی سے ہو جائے
جانے کی بات تم نے کی تھی
لکھ کر دیں گے تم کو یہ بھی
کہیں کل کو جدائی کا فیصلہ بھی
ہماری غلطیوں میں نہ شمار ہو جائے
تم کو عادت ہے بھول جانے کی اسی لیئے
سبھی باتیں تحریر کی صورت میں ہوں گی
ؐکھ ہم سب کچھ دستخط کریں گیں
ضروری نہیں یہ بھی تمہارے لیئے مگر چلو
ہمارے پاس کوئی تو نشانی تمہاری
دستخط کی صورت میں رہ جائے