چلو کہانی لکھتے ہیں
Poet: Moona Naqvi By: Moona Naqvi, SARGODHA چلو کہانی لکھتے ہیں
شہر کسی انجانے کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
کسی پاگل دیوانے کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
کسی اپنے کی بیگانے کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
کسی راجا کی
کسی رانی کی
شاخ گلاب کو قلم بنا کے
خوشبو کو ورق بنا کے
بکھیرتے ہیں چلو ہیں
لازوال سی داستاں کوئی
کسی قصے نئے پرانے کی
جانے پہچانے کچھ لوگوں کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
کسی جوگی کی، کسی سودائی کی
یا نگری نگری پھرنے والے
کسی بنجارے کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
راتوں کو جگنے والوں کی
جاگتی آنکھوں سپنے دیکھنے والوں کی
جان سے گزرنے والوں کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
زخمی دل والوں کی
بوندیں لے کر رستے زخموں سے
فلک پہ نام محبت لکھنے والوں کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
ادھوری سی کوئی کہانی لکھتے ہیں
قصہ کسی دیوانے کی
لیکن ادھورا ادھورا
ادھوری ادھوری سی باتیں
شہر کسی انجانے کی
ادھورے چاند پر لکھے
ادھورے کسی افسانے کی
چلو کہانی لکھتے ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






