وہ نازک سی کونپل
وہ نرگس کے پھول
اڑتی ھوئی سرد
موسم کی دھول
وہ مہکتے گلاب
وہ خشبؤ صبا کی
نہاتی ھوئی روشنی
ھے فضاء کی
وہ چشمے کا جھلمل
بل کھاتا پانی
مسکراتے نظارے
سنائیں کہانی
وہ راتوں کا رکنا
تیری ھر ادا پہ
اور سازوں کی سرگم
گونجے ھر جگہ پہ
وہ گجروں کی مہکار
اور پائل کی شوخی
وہ نظروں کا طلاطم
اور پلکؤں پہ موتی
وہ چمکتی ھوئی دھوپ
میں درختوں کے سائے
اور وہ نکھرا سا آنچل
بادلوں پے چھائے
وہ موتی ھے یا ھیرا
سنہری جبیں پہ
اور چمکتا ھوا رؤپ
بکھرا ھے زمیں پہ
شبیب ھاشمی کی یہ نظم مجھے بہت پسند ھے ۔ انکی یہ خوبصورت نظم انکے نام ۔۔۔۔۔ شکریہ