چھوڑ روتا ہوا جاتے ہو غضب کرتے ہو
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiچھوڑ روتا ہوا جاتے ہو غضب کرتے ہو
غیر کی بزم سجاتے ہو غضب کرتے ہو
بیٹھتے ہو جو رقیبوں کی بغل میں دن رات
یونہی دل روز دکھاتے ہو غضب کرتے ہو
آپ کی سادگی ہے اہلِ محبت کو بہت
آنکھ کاجل سے سجاتے ہو غضب کرتے ہو
یاد آنا ہے تو دن میں بھی تو آ سکتے ہو
رات بھر مجھ کو جگاتے ہو غضب کرتے ہو
کیسے وہ جان گیا درد مرا جس نے کہا
اشک آنکھوں میں چھپاتے ہو غضب کرتے ہو
آنکھوں سے پینے نہیں دیتے ہو تکنے تو دو
جو حجاب ان پہ گراتے ہو غضب کرتے ہو
ایک یاد ان کی ہے رکھتی ہے جو مدہوش ہمیں
ساقی ایسے میں پلاتے ہو غضب کرتے ہو
سارا دن یاد ستاتی ہے تمہاری ہم کو
رات پھر خواب میں آتے ہو غضب کرتے ہو
ہم تمہیں شعر سنانے کا ہیں کہتے باقرؔ
تم ہمیں درد سناتے ہو غضب کرتے ہو
More Love / Romantic Poetry






