چھپی ہے دل میں محبت کہوں تو کس سے کہوں

Poet: By: AB Shahzad, Mailsi

چھپی ہے دل میں محبت کہوں تو کس سے کہوں
یہ دل لگی ہے حقیقت کہوں تو کس سے کہوں

کمال یار تھا دل توڑ جو گیا ہے مرا
کی یار نے ہے عداوت کہوں تو کس سے کہوں

جدائی ہجر نہیں سہہ یہ کرب پاؤں گا
گری ابھی ہے قیامت کہوں تو کس سے کہوں

لٹا دیا ہے سبھی خوش نہیں ہوا پھر بھی
اسے ہوئی نہ ندامت کہوں تو کس سے کہوں

بدل گیا ہوں نزاکت کسی کی دیکھ کے میں
نہیں رہی ہے شرافت کہوں تو کس سے کہوں

ابھی تلک نہیں بھولا میں لمس چھوئے تھے
نہیں گئی ہے رفاقت کہوں تو کس سے کہوں

نہیں ہے سنتا کوئی بات آج کل میری
خسارے میں ہے تجارت کہوں تو کس سے کہوں

نہیں سمجھ ابھی شہزاد وہ مجھے پایا
کہ پیار میں ہے صداقت کہوں تو کس سے کہوں

Rate it:
Views: 439
26 Feb, 2021