چھپ کے نظروں سے ان آنکھوں کی فراموش کی راہ
Poet: بقا اللہ بقاؔ By: مصدق رفیق, Karachiچھپ کے نظروں سے ان آنکھوں کی فراموش کی راہ
اب جو آتا ہے کبھی دل میں تو وہ گوش کی راہ
آگے جوں اشک وہ رہتا تھا سدا پہلو میں
کیوں اب اس طفل نے گم کی مری آغوش کی راہ
کیونکے پونچھے گا وہ آ کر مرے آنسو ہیہات
کوچے سب اشک سے گل ہیں نہیں پاپوش کی راہ
بھر سفر نام جپوں گا ترا تو راہ کٹے
یوں تو طے ہوگی نہ اس رہ رو خاموش کی راہ
چھوڑ کر کوچۂ مے خانہ طرف مسجد کے
میں تو دیوانہ نہیں ہوں جو چلوں ہوش کی راہ
یوں تو آتا نہیں اے کاش مرے گھر کوئی
پھیرے نشے میں غلط اس بت مے نوش کی راہ
ڈس گئیں ہائے مرے دل کے تئیں آج بقاؔ
ناگنیں زلف کی اس سر سے اتر دوش کی راہ
More Love / Romantic Poetry






