ڈھونڈتی ہے زندگی شام و سحر وابستگی
Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga, Canadaجا بسی ہے تو کہاں ، دے کچھ خبر و ا بستگی
ڈ ھو نڈ تی ہے ز ند گی شام و سحر و ا بستگی
نام سے تیرے اسی پلَ آ شنا ئی ہو گئی
جب اٹھی تھی یا ر کی پہلی نظر و ا بستگی
اب نہیں و ہ قہقہے ، و ہ شوخیاں ، و ہ مستیاں
جانے کس کی لگ گئی تجھ کو نظر و ا بستگی
تو نے دیکھا ہی نہیں کب سے میری دہلیز پر
منتظر بیٹھی ہو ئی ہے د ید ہ تر و ا بستگی
آ گئی ہے پھر کو ئی دکھڑ ا سنا نے کے لئے
ہم بہت مشغول ہیں، جا اپنے گھر و ا بستگی
جانے کس کو ڈھو نڈ تی ہے کو چہ و بازار میں
دو پہر کی دھو پ میں یو ں ننگے سر و ا بستگی
اپنے ہاتھو ں سے بناؤ ں چائے میں تیرے لئے
کچھ تھکن مٹ جائے گی، چل میرے گھر وابستگی
بن کے آ نسو آ نکھ سے میری چھلک جانے کے بعد
بات تو جب ہے کہ اُس د ل میں اُ تر وابستگی
د ستر س رکھتی ہے گو رمزِ و فا ےء یار تک
کلیہء سو د و ز یا ں سے بے خبر و ابستگی
لکھتے لکھتے سو گیا کو ئی کتا بِ ز ند گی
خو اب بنَ بنَ کر اُبھر بین السطر و ا بستگی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






