ڈھونڈتے تھے تم سے ملنے کے بہانے کتنے

Poet: Mohsin By: Nauman Jan, SoonVally

ڈھونڈتے تھے تم سے ملنے کے بہانے کتنے
سامنے رہ کر بھی رہے بیگانے کتنے

ہم نے تو پیار کا اک پیغام ہی دیا تھا لیکن
لوگوں نے بنا لیے افسانے کتنے

دل فقط اک مزار پہ سجدہ ریز رہا
سر اٹھا کر دیکھا تو بیت گئے زمانے کتنے

جب بھی ملا زندگی میں فریب ہی ملا
ہم خود کو سمجھتے رہے سیانے کتنے

جب سلگتے راستوں پر قدم رکھا تو معلوم ہوا محسن
پتا نہیں یہاں اور بھی ہیں دیوانے کتنے

Rate it:
Views: 784
17 May, 2010