کام کوئی بھی مِری جان نہ آدھا کرنا
پوُرا کرنا جو کبھی کوئی اِرادہ کرنا
مجھ کو احساس نہ ہو عمر کے ڈھل جانے کا
پیار پہلے سے مجھے اور بھی ذیادہ کرنا
جِس طرح ساتھ مِرا چھوڑ کے چل دیتے ہو
ایسی غلطی کا کبھی پھر نہ اعادہ کرنا
پہنچ پاۓ نہ کِسی آ نکھ کی حِدت مجھ تک
اپنی چاہت کا عطا ایسا لِبادہ کرنا
مجھ کو مفہوم کے جنگل میں بھٹکنا نہ پڑے
اپنے اِلفاظ کو ہر طرح سے سادہ کرنا
میرا ہر ایک قدم تیری ہی جانب اُٹھے
اپنی ہر راہ کو میرے لئے جادہ کرنا
ایک ہرجائی کے سنگ عمر بسر کرنے کو
کام مشکل ہے بہت دل کو آمادہ کرنا
جان جا سکتی ہے وعدے کو نبھانے کے لئے
سوچ لینا جو کسی سے کبھی وعدہ کرنا
وقت اِک پل میں بدل سکتا ہے پانسہ عذرا
اس کو آتا ہے سواروں کو پیادہ کرنا