کانٹوں سے پھولوں کے باغ نہیں کٹتے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کانٹوں سے پھولوں کے باغ نہیں کٹتے
یہاں خود جلنا پڑتا ہے چراغ نہیں جلتے

عشق جب کوئی آندھی لے گذرتا ہے
تب تو شہسواروں کے سرُاغ نہیں ملتے

تشویس انسان کو مناسب نہیں چھوڑتی
لاکھ منانے پر بھی یہ عذاب نہیں بہلتے

انحرافی کو منزل کا چوراہا بھی ملا مگر
راہوں پر قدموں کے ابھاگ نہیں چلتے

تکلیفوں کو تو ہر الجھن کہہ رہی ہے کہ
کسی بھی درد کے دل پہ داغ نہیں ہوتے

اپنے پھیلاؤ سے ہی پھسلو نہ سنتوشؔ
ہم غنیمت کو کہیں بھی گستاخ نہیں کہتے

 

Rate it:
Views: 411
08 Jan, 2011