کبھی جب میں نہیں ہوں گى
تمہیں سب یاد آئے گا
وہ میری بے کراں چاہت
تمہارے نام کی عادت
وہ میرے عشق کی شدت
وصال و ہجر کی لذت
تمہاری ہر ادا کو شاعری کا رنگ دے دینا
خود اپنی خواہشوں کو بے بسی کا رنگ دے دینا
تمہیں سب یاد آئے گا..
وہ میری آنکھ کا نم بھی
وفاؤں کا وہ موسم بھی
جنوں خیزی کا عالم بھی
مری ہر اک خوشی ہر غم بھی
مرا وہ مسکرا کر درد کو دل سے لگا لینا
تمہاری خواب سی آنکھوں کا ہر آنسو چرا لینا
تمہیں سب یاد آئے گا
تمہاری سوچ میں رہنا
تمہاری بے رخی سہنا
بُھلا کر رنجشیں ساری
فقط "اپنا" تمہیں کہنا
تمہارے نام کو تسبیح کی صورت بنا لینا
تمہارے ذکر سے دل کا ہر اک گوشہ سجا لینا..
ابھی تو مسکرا کر تم مری باتوں کو سنتے ہو
مگر یہ جان لو جاناں!
تمہیں سب یاد آئے گا
کبھی جو میں نہیں ہوں گی