کبھی جو ذکر ھو تیرا، مرے مسکان آ جائے
مچلنے ھم لگیں دل میں کوئی طوفان آ جائے
بھنور میں عشق کی کشتی، پھنسی تم ھی نکالو جی
در ے دل کھول کے دیکھو، کوئی مہمان آ جائے
تری تصویر دل میں ھے، مگر تم دور ھو مجھ سے
اگر انجان رھنا ھے، تو پھر انجان آ جائے
ترا دیدار خوابوں میں، کیا کرتے ھیں کیا کہنے
بڑا ھی خوبصورت ھے، مرا خوبان آ جائے
کبھی مہتاب کی مانند، کبھی کھلنا گلابوں سا
چمن دل کا سجا دیجے، مرا ذیشان آ جائے
کبھی حوروں کی خواہش میں، نہیں سجدے کیے اتنے
مگر خواہش فقط اتنی، وھی انسان آ جائے
خدارا چھوڑ دو ضد کو، نہ تڑپاو دل ے بسمل
ملن کا معاملہ کر لو، مرا ارمان آ جائے
حسیں بیٹھے ھیں راھوں میں، اگر پھسلے نہ پھر کہنا
محبت منتظر گر ھو، دل ے نادان آ جائے
جواب آیا نہ تم آئے، مگر اک آس باقی ھے
کہ سیفی منتظر شائد، بلا عنوان آ جائے