کبھی دل کو چرانے کی شرارت کر بھی سکتا ہے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiکبھی دل کو چرانے کی شرارت کر بھی سکتا ہے
وہ چھپ چھپ کے جو تکتا ہے محبت کر بھی سکتا ہے
جو اب کے مان کر غیروں کی مجھ کو چھوڑ دیتا ہے
وہ کل سارے زمانے کی وکالت کر بھی سکتا ہے
مجھے ڈر ہے کسی ظالم کو ہی وہ دل نہ دے بیٹھے
وہ احمق ہے کبھی ایسی حماقت کر بھی سکتا ہے
جسے مفلس سمجھ کر آج ٹھکرایا زمانے نے
اکٹھی بے بہا اک دن وہ دولت کر بھی سکتا ہے
یہ کیسے اک فقیر انسان پر اس نے ستم ڈھاۓ
کبھی اس کا ضمیر اس کو ملامت کر بھی سکتا ہے
پسند اس کو نہ ہو شاید سبھی کے سامنے جھکنا
جو تنہائ میں رہتا ہے عبادت کر بھی سکتا ہے
یہ دل پاگل جو ہے باقرؔ بھروسہ اس پہ کیا کرنا
کبھی تجھ کو بھلانے کی جسارت کر بھی سکتا ہے
More Love / Romantic Poetry






