نا جانے کس غلطی کی سزا تم بار بار دے دیتے ہو
چاہا تو ہم نے تم کو خود سے بھی زیادہ
پھر بھی نا جانے کیوں تم ہر ایک بات پر روٹھ جاتے ہو
تمہاری ہر ایک خواہش کو سر آنکھوں رکھتے رکھتے
آج ہم نے خود کو خود کی ہی نظروں سے گرتا ہوا دیکھا
پھر بھی نا جانے کیوں تم اکثر ہم کو بہت رلا دیتے ہو
جب بھی میں تنہا ہوتی ہوں شفق
تو خود کو اُس کا ہم نوا سمجھتی ہوں
پھر بھی نا جانے کیوں اے ہم نوا
کبھی کبھی تم جدا جدا سے دیکھتے ہو
نا جانے کیوں کبھی کبھی تم ہم کو بہت تنہا کر دیتے ہو