کبھی کبھی خیال آتا ہے من میں میرے
ہوتا کچھ اسطرح قریب ہوتا میں تیرے
تو جاتی کہیں بھی اور جہاں بھی
ہر پل رہتا، میں تیرے نیڑے نیڑے
تو اداس جب کبھی ہوتی میں آنسو بن جاتا
اداسی بن کے چل نکلتا گالوں پہ تیرے
خوشی کے عالم میں جب تو کھلکھلاتی
اٹھکیلیاں اٹھتیں پھر دل میں میرے
حسین سپنوں میں جب تو کبھی کھو جاتی
چھلانگ لگا کے آتا میں خوابوں میں تیرے