کبھی کبھی محبت کے رشتوں کی
ڈور مہلت اور اجل کی
کھینچا تانی سے ٹوٹ جاتی ہے
اور بے سروسامانی کی
چادر ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے
آنسوؤں سے بھری آنکھوں کی
مسکراتی گنگناتی رونق روٹھ جاتی ہے
خاموشی میں مہکتے لبوں کی
رس بھری خوشبو لؤٹ جاتی ہے
کومل زندگی کے سسکتے انجام کی
کراہتی مورت قبر کی اوٹ ہو جاتی ہے