کب ملاقات کہاں کرنی ہے
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiکب ملاقات کہاں کرنی ہے وعدہ دے دو
 ملنے آنا ہے کہاں زیست کا لمحہ دے دو
 
 کال کرتا ہوں تمہیں روز اٹھاتے ہی نہیں
 تنگ کرتا ہوں اگر تم کو میں پرچہ دے دو
 
 وقت ضائع ہی کیا میرے نہیں ہوئے تم
 خرچ پیسے جو کیے تم پہ ہیں خرچا دے دو
 
 ہجر کی سولی پہ لٹکی ہوئی تھی جان مری
 جو گیا سوک ہے اک خون کا قطرہ دے دو
 
 یار نے آج بلایا ہے نہ روکو مجھ کو
 آج جلدی میں ہوں تم تھوڑا سا رستہ دے دو
 
 لوگ پہچان تمہیں اچھے تخیل سے لیں
 اپنے الفاظ کو کردار کا جامہ دے دو
 
 حال شہزاد غریبی نے کیا ہے ایسا
 پاس میرے تو کتابیں ہی ہیں بستہ دے دو
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 