کب ڈرتا ھے کوئی؟
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر , mirpurkhas کب ڈرتا ھے کوئی انجام عشق سے
خواہ ہو جائے زمانہ بدنام عشق سے
ہمکو غیر سے بھلا کیونکر ہو سروکار
ہمیں تو مطلب ھے ہر گام عشق سے
ھے جذبہ خیر سگالی میں ڈوبا کل تمام
بھولے لڑے نہ کوئی سر عام عشق سے
مجنوں کو مارے ھے پتھر زمانہ کس لیئے
خدا کا خوف کھائے کوئی خدام عشق سے
کس کی مجال کہ حسن پر اتھائے انگلیاں
دل کو گہرا تعلق ھے اسد تمام عشق سے
تمہید میں اس کا کیوں کر نہ لکھوں نام
کیا غزل کا نہیں ہونا چاھئے انجام عشق سے
More Love / Romantic Poetry






