کتنا ہے معتبر یہ حوالہ مرے لیے
سورج لٹا رہا ہے اجالا مرے لیے
محو ِ خرام ہوں میں سر ِ عرش ِ آرزو
دو گام پر ہے عالم ِ بالا مرے لیے
مجھ کو پکارتی ہے پہاڑوں کی سر زمیں
پلکیں بچھا رہا ہے ہمالہ مرے لیے
ہر بت میں دیکھتا ہوں ترا پرتو ِ جمال
مسجد سے کم نہیں ہے شوالہ مرے لیے
پوری نہ ہو گی چاند کو چھونے کی آرزو
دیوار سا ہے چاند کا ہالہ مرے لیے
ساحل کی ریت پر یہ لکیریں عجیب ہیں
دریا نہ لکھ رہا ہو مقالہ مرے لیے
یاور عظیم ترک ِ مراسم کے باوجود
بےتاب ہے وہ چاہنے والا مرے لیے