کرتے نہیں کوئی بات تیری آنکھوں کے سوا
نہیں کٹتی اندھیری رات تیری آنکھوں کے سوا
ممکن نہیں کوئی اور دھوکہ دے ہمیں
نہیں کھاتے کسی سے مات تیری آنکھوں کے سوا
سن کے یہ سمندر بھی صحرا ہو گئے
ان کی جو چھڑی بات تیری آنکھوں کے سوا
جتنا ہو سکے تم جلدی لوٹ آؤ
ہیں مشکل بہت حالات تیری آنکھوں کے سوا
ویسے تو ہر جمال ہے قدرت کی شان مگر
ہے خالی پڑی کائنات تیری آنکھوں کے سوا
کس نے کہا کہ سب میکدے کے اسیر ہو گئے
ساقی کر سکا نہ کوئی بات تیری آنکھوں کے سوا