کر کے نفرت کا وہ سامان اگر جائیں گے
ہم غلامانِ محبت تو بکھر جائیں گے
اجنبی ہم سے نگاہیں تو ملاکر دیکھو
ہاں تمہارے یہ مقدّر بھی سنور جائیں گے
جان دشمن سے بچا سکتے ہیں اپنی لیکن
اپنے احباب سے بچ کر کے کدھر جائیں گے
ایک دل ہے چلو کر دیں گے انہیں نزرِ وفا
لیکن افسوس وہ دل لے کے مکر جائیں گے
شوق پرواز میں پر اپنے کٹا کر اک دن
ہم تو صیاد کے ہاتھوں میں ہیں مر جائیں گے
سر پہ اعمال کی گٹھری کو لیے اے وشمہ
اس جہاں سے بھی کسی روز گزر جائیں گے