اچھا چلو آج اسے یاد کرتے ہیں
وقت اپنا برباد کرتے ہیں
جو ان سنی سی بات ہے اسی پر وبال کرتے ہیں
ہو کر پرایا وہ یوں مسکرایا
اُف کس قدر حسن والے کمال کرتے ہیں
ہو کر ناکام بس ہم اب
بے پروا سے دھمال کرتے ہیں
اونچی ہے منزلِ عشق
اسی لیے زمین سے ہی پیار کرتے ہیں