ہماری فکر تو اس کا خیال رکھا ہے
اسی تو بات میں اس نے کمال رکھا ہے
وہ محفلوں میں بھی کیوں اب نظر نہیں آتا
نہ جانے کون سا دل میں ملال رکھا ہے
کبھی تو آؤ تمہیں یہ بھی پھر دکھاتا ہوں
تمہاری یادوں کو ہم نے سنبھال رکھا ہے
بڑے خلوص سے ملتا رہا ہے لوگوں سے
ہمیں تو اس نے سدا سے ہی ٹال رکھا ہے
خدا کرے کہ تمہیں کوئی کام پڑ جائے
تمہارے واسطے ہم نے سوال رکھا ہے