اک ایسا زخم ہے جو رات بھر سونے نہیں دیتا
کوئی تو ہے کسی کا جو مجھے ہونے نہیں دیتا
زمانہ اس قدر نالاں ہے میرے ذوق الفت سے
وصل تو وصل ۔ دل میں خواب تک بونے نہیں دیتا
وہ اک لمحہ جو اسکی دید کا پیغام لایا تھا
مجھے دنیا کے پیچ و تاب میں کھونےنہیں دیتا
سنا ہے اسکی آنکھوں سے بھی اب آنسو چھلکتے ہیں
جو میرے پاس ہوتا تو مجھے رونے نہیں دیتا
کسی کی دسترس میں ہے وہ اک موہوم سا پیکر
مگر پھر بھی اکیلا وہ مجھے ہونے نہیں دیتا