جب دوری تجھے ستائے تو سمجھ لینا اے ہمدم
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے
تیرا ہی ذکر کرتا ہے
تیرے نام پہ اکثر وہ چونک پڑتا ہے
ابر چھا جائے
تیرے شہر میں جب بھی
تو سمجھ لینا اے ہمدم
کسی کی آنکھ بھر آئی
کسی کہ نرم ہونٹوں سے
مسکان ہوئی رخصت
کوئی صدیوں پرانی بات
اسکی گفتگو میں سمٹ آئی
لی ہے اس کے آنگن میں
خزاوں نے انگڑآئی
نہیں ہے تیرے بن وہ خوش
بھول گیا ہے وہ جینا
وفا کی آس ہے عائش
تیری یاد ہے عائش کہ
کوئی دور کسی شہر میں تجھ کو یاد کرتا ہے