کوئی چہرہ پرکھنے کی بشارت ہو کے رہتی ہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ROMANIA

کوئی چہرہ پرکھنے کی بشارت ہو کے رہتی ہے
یونہی ملنے ملانے سے محبت ہو کے رہتی ہے

دلوں کو توڑتے رہنا بھلے شیوہ تمارا ہو
مگر اک دن تو میری جاں عدالت ہو کے رہتی ہے

مسلسل رنج سہنے سے بھی آخر ایک دن لوگو
یوں اپنوں کو پرکھنے کی مہارت ہو کے رہتی ہے

نگائیں پتھرا جائیں کھلے تب جا کے دروازہ
یہ دنیا ہے یہاں ایسی عنایت ہو کے رہتی ہے

وفاداروں کی منڈی میں محبت بک بھی سکتی ہے
دلوں کی بیچ بھی وشمہ تجارت ہو کے رہتی ہے

Rate it:
Views: 388
08 Nov, 2013