کومل سینے سے لگا اور کومل کر
اپنے غم مرے عشق کا حاصل کر
ترے سیوا نہ رہے خیال کوئی
بس اِس خیال سے مجھے پاگل کر
لبوں سے پلا جامِ محبت مجھے
رنگین مرے دل کی آج محفل کر
چلا نظروں کے تیر شوق سے تُو
مجھے جیسے مرضی تُو گاہل کر
مرے لبوں سے سِی نہ نکلے گی
مجھے شوق ہے مجھے بسمل کر
سو جائوں بے فکر دنیا سے
چہرے پے زلف کا آنچل کر
جامِ حیات میں مدہوشی بھر جائے
نہال اپنے پیار کو تُو شامل کر